یہ بھوک پیاس سے انتہائی بے تاب اور نڈھال ہوچکے تھے‘ لاچار ہوکر کھلے میدان ہی میں ایک جگہ سوگئے تو خواب میں دیکھا کہ ایک آنے والا (فرشتہ) آیا اور ان کو دودھ سے بھرا ہوا ایک برتن دیا‘ یہ اس دودھ کو پی کر خوب جی بھر کر سیراب ہوگئے
حضرت عبیدہ بن الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی عجب کرامت: عشق رسولﷺ میں بے پناہ جاں نثاریوں اور فداکاریوں کی بدولت حضرت عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو یہ شاندار کرامت نصیب ہوئی کہ ان کی قبر اطہر سے اس قدر مشک کی تیز خوشبو آتی کہ پورا میدان ہروقت مہکتا رہتا۔ چنانچہ منقول ہے کہ ایک مدت کے بعد حضور اقدس ﷺ کا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ منزل صفراء میں قیام ہوا تو صحابہ کرام رضوان للہ علیہم اجمعین نے حیران ہوکر بارگاہ رسالت ﷺ میں عرض کیا کہ یارسول اللہﷺ! اس صحرا میں مشک کی اس قدر تیز خوشبو کہاں سے اور کیوں آرہی ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس میدان میں ابومعاویہ (حضرت عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ) کی قبر موجود ہوتے ہوئے تمہیں تعجب کیوں ہورہا ہے کہ یہاں مشک کی خوشبو مہک رہی ہے۔ (کتاب صد صحابہ ص314، مرتبہ شاہ مراد مارہروی)
حضرت سعد بن الربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ: حضرت سعد بن الربیع بن عمرو انصاری خزرجی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیعۃ العقبہ اولیٰ اور بیعۃ العقبہ ثانیہ دونوں بیعتوں میں شریک رہے اور یہ انصار میں سے خاندان بنی الحارث کے سردار بھی تھے۔ زمانہ جاہلیت میں جبکہ عرب میں لکھنے پڑھنے کا بہت ہی کم رواج تھا۔ اس وقت یہ کاتب تھے۔ یہ حضور اقدس ﷺ کے انتہائی شیدائی اور بے حد جاں نثار صحابی تھے۔ حضرت سعد بن الربیع کی صاحبزادی کا یہ بیان ہے کہ میں امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے دربار میں حاضر ہوئی تو انہوں نے اپنے بدن کی چادرمبارک اتارکر میرے لیے بچھا دی اور مجھے اس پر بٹھایا۔ اتنے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تشریف لےآئے اور پوچھا یہ لڑکی کون ہے؟ امیرالمومنین حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ یہ اس شخص کی بیٹی ہے جس نے حضور اکرم ﷺ کے زمانے ہی میں جنت کے اندر اپنا ٹھکانہ بنالیا اور میں اور تم یوں ہی رہ گئے۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے حیرت کے ساتھ دریافت کیا کہ اے خلیفہ رسول ﷺ وہ کون شخص ہیں؟ تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ ’’سعد بن الربیع‘‘ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس کی تصدیق کی جنگ بدر میں نہایت شجاعت کے ساتھ کفار سے معرکہ آرائی کی۔ جنگ احد میں بارہ کافروں کو ایک ایک نیزہ مارا اور جس کو ایک نیرہ مارا وہ مر کر ٹھنڈا ہوگیا۔ پھر گھمسان کی جنگ میں زخمی ہوکر اسی جنگ احد میں تین ہجری میں شہید ہوگئے اور حضرت خارجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ساتھ ایک قبر میں دفن ہوئے۔ (کنزالعمال ج16، ص36)
دنیا میں جنت کی خوشبو: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا بیان ہے کہ جنگ احد کے دن حضور اقدس ﷺ نے مجھ کو حضرت سعد بن الربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی لاش کی تلاش میں بھیجا اور فرمایا کہ اگر وہ زندہ ملیں تو تم ان سے میرا سلام کہہ دینا‘ چنانچہ جب تلاش کرتے کرتے میں ان کے پاس پہنچا تو ان کو اس حال میں پایا کہ ابھی کچھ کچھ جان باقی تھی‘ میں نے حضور اقدس ﷺ کا سلام پہنچایا تو انہوں نے جواب دیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے میرا سلام کہہ دینا اور سلام کے بعد یہ بھی عرض کردینا کہ یارسول اللہ! ﷺ میں جنت کی خوشبو میدان جنگ میں سونگھ چکا اور میری قوم انصار سے میرا یہ آخری پیغام کہہ دینا کہ اگر تم میں ایک آدمی بھی زندہ رہا اور کفار کا حملہ رسول اللہ ﷺ تک پہنچ گیا تو اللہ تعالیٰ کے دربار میں تمہارا کوئی عذر قبول نہیں ہوسکتا اور تمہارا وہ عہد ٹوٹ جائے گا جو تم لوگوں نے بیعۃ العقبہ میں کیا تھا‘ اتنا کہتے کہتے ان کی روح پرواز کرگئی۔ (حجۃ اللہ ج2،ص870 بحوالہ: حاکم و بیہقی)
اللہ اکبر! غور فرمائیے کہ صحابہ کرام کو حضور اکرم ﷺ سے کتنی والہانہ محبت اور کس قدر عاشقانہ لگاؤ تھا کہ جان کنی کا عالم ہے‘ زخموں سے نڈھال ہیں مگر اس وقت میں بھی حضور رحمت عالم ﷺ کا خیال دل و دماغ کے گوشہ گوشہ میں چھایا ہوا ہے۔ اپنے گھروالوں کیلئے‘ اپنی بچیوں کیلئے کوئی وصیت نہیں فرماتے مگر رسول اللہ ﷺ کیلئے اپنی ساری قوم کو کتنا اہم پیغام دیتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی یہی وہ نیکیاں ہیں جو قیامت تک کسی کو نصیب نہیں ہوسکتیں اور اسی لیے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ساری امت میں وہی درجہ ہے جو آسمان پر ستاروں کی برات میں چاند کا درجہ ہے۔
فرشتہ نےبھوک پیاس سے نڈھال صحابی رسولﷺ کو دودھ پلایا: حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ کی ایک کرامت وہ خود بیان فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو بھیجا کہ تم اپنی قوم میں جاکر اسلام کی تبلیغ کرو چنانچہ حکم نبوی ﷺ کی تعمیل کرتے ہوئے یہ اپنےقبیلہ میں پہنچے اور اسلام کا پیغام پہنچایا مگر ان کی قوم نے ان کے ساتھ بہت بُرا سلوک کیا‘ کھانا کھلانا تو بڑی بات ہے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں دیا بلکہ ان کا مذاق اڑاتے ہوئے اور برا بھلا کہتے ہوئے ان کو بستی سے باہر نکال دیا‘ یہ بھوک پیاس سے انتہائی بے تاب اور نڈھال ہوچکے تھے‘ لاچار ہوکر کھلے میدان ہی میں ایک جگہ سوگئے تو خواب میں دیکھا کہ ایک آنے والا (فرشتہ) آیا اور ان کو دودھ سے بھرا ہوا ایک برتن دیا‘ یہ اس دودھ کو پی کر خوب جی بھر کر سیراب ہوگئے‘ خدا کی شان دیکھئے کہ جب نیند سے بیدار ہوئے تو نہ بھوک تھی نہ پیاس۔ اس کے بعد گاؤں کے کچھ خیرپسند اور سلجھے ہوئے لوگوں نے گاؤں والوں کو ملامت کی کہ اپنے ہی قبیلہ کا ایک معزز آدمی گاؤں میں آیا اور تم لوگوں نے اس کے ساتھ شرمناک قسم کی بدسلوکی کرڈالی‘ جو ہمارے قبیلہ والوں کی پیشانی پر ہمیشہ کیلئے کلنک کا ٹیکہ بن جائے گی۔ یہ سن کر گاؤں والوں کو ندامت ہوئی اور وہ لوگ کھانا پانی وغیرہ لے کر میدان میں ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے تمہارے کھانے پانی کی اب کوئی ضرورت نہیں ہے مجھ کو تو میرے رب نے کھلا پلا کر سیراب کردیا ہے اور پھر اپنے خواب کا قصہ بیان کیا۔ گاؤں والوں نے جب یہ دیکھ لیا کہ واقعی یہ کھاپی کر سیراب ہوچکے ہیں اور ان کے چہرے پر بھوک و پیاس کا کوئی اثر و نشان نہیں حالانکہ اس سنسان جنگل اور بیابان میں کھانا پانی کہیں سے ملنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تو گاؤں والے آپ رضی اللہ عنہٗ کی اس کرامت سے بے حد متاثر ہوئے یہاں تک کہ پوری بستی کے لوگوں نے اسلام قبول کرلیا۔ (بیہقی وکنزالعمال ج16 ص222، مستدرک حاکم ج3 ص642)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں